ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / یوپی الیکشن:بی ایس پی نے انتخابی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا

یوپی الیکشن:بی ایس پی نے انتخابی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا

Fri, 13 Jan 2017 22:06:18  SO Admin   S.O. News Service

لکھنؤ،13/جنوری (آئی این ایس انڈیا)ایک وقت تھا، جب اتر پردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی سوشل میڈیاسے کچھ فاصلہ ہی بنا کر رکھا کرتی تھیں، کیونکہ ان کاکہناتھاکہ ان کی بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)کااہم ووٹرطبقہ آن لائن رہنے والے لوگوں کا نہیں ہے لیکن اب فروری-مارچ،2017میں ہونے والے ریاست کے اسمبلی انتخابات سے پہلے وہ ڈیجیٹل دنیا کا بھرپور استعمال کرنے کے لیے تیار دکھائی دے رہی ہیں۔بی ایس پی سپریموکی15/جنوری کو آ رہی سالگرہ کے صورت پر پارٹی کے پاس بہترین موقع ہے، جب وہ اپنے حریفوں، یوپی میں حکمراں سماج وادی پارٹی کے وزیر اعلی اکھلیش یادو اور بی جے پی کے خلاف پروپیگنڈہ کے لیے  سوشل میڈیا کا زوردار استعمال کرے۔بی ایس پی اگلے چند دنوں میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر اور سوشل نیٹ ورکنگ  سائٹ فیس بک کے علاوہ دیگر آن لائن پلیٹ فارموں پر بھی بہت سی ویڈیو اور پوسٹر جاری کرنے جا رہی ہے، جن کا نعرہ ہو گا ”بہن جی کو آنے دو‘‘۔اس کے علاوہ آنے والے چند ہفتوں میں مایاوتی کا 50سے بھی زیادہ ریلیوں سے خطاب کرنے کا منصوبہ ہے، لیکن ان کی پارٹی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ عام طور پر روایتی طریقوں سے اپنے حامیوں تک پہنچ بنانے کے حق میں رہنے والیں مایاوتی کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، وہاٹس ایپ اور یو ٹیوب جیسے پلیٹ فارم اضافی تشہیر کا موقع فراہم کرائیں گے۔’ہاتھی‘انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن لڑتی رہی بی ایس پی کے ٹوئٹر اور فیس بک پر اکاؤنٹ پہلے سے ہی موجود ہیں، لیکن وہ زیادہ مقبول نہیں ہیں۔پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل پر تقریبا 10000فالور ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں یوپی کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر 31لاکھ فالور ہیں۔

اس فرق کو کم کرنے میں مایوتی کو کچھ وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ اس معاملے میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ ساتھ بی جے پی بھی بی ایس پی کے مقابلے میں کافی آگے ہے۔بی جے پی نے اپنے لکھنؤ دفتر میں مکمل وارروم بنا رکھا ہے، جس میں کال سینٹر، سوشل میڈیا روم اور تمام ضروری آلات موجود ہیں۔وزیراعلیٰ اکھلیش یادوبھی فیس بک اور ٹوئٹر پر کافی مقبول ہیں، اور ان کی تشہیری مہم کی تھیم ہے ’کام بولتا ہے‘۔مایاوتی کی سوشل میڈیا مہم سے وابستہ ایک پارٹی لیڈر نے میڈیا کو بتایاکہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری سوشل میڈیا یونٹ اپوزیشن پارٹیوں کی طرح مضبوط نہیں ہے،لیکن اب ہماری سربراہ (مایاوتی)بھی محسوس کرتی ہیں کہ آج کے دور میں کسی بھی پارٹی کی انتخابی مہم کے لیے زوردار سوشل میڈیا مہم بھی بے حد ضروری ہے۔بی ایس پی لیڈر نے کہاکہ اتر پردیش میں لاکھوں نوجوان رائے دہندگان ہیں، اور ہمیں ان کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے جدید انتخابی مہم چلانا ہی ہوگا۔دسمبر میں ہوئی ایک پارٹی میٹنگ کے دوران مایاوتی نے اپنے تمام کارکنوں کو ریاست بھر میں تقسیم کرنے کے لیے کتابچہ اور سی ڈی دی تھیں جو پہلے کبھی ان کے طریقہ کار کا حصہ نہیں رہا تھا۔دراصل، چار بار ریاست کی وزیر اعلی کی کرسی سنبھال چکیں مایاوتی سوشل میڈیا کے استعمال کو لے کر پہلے کئی بار سوال کھڑے کر چکی تھیں، کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے حامی سب سے زیادہ پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں،وہ اس قسم کے نہیں ہیں، جنہیں آن لائن تشہیری مہم سے متاثر کیا جا سکے، لیکن اب اس الیکشن ان کی سوچ میں تبدیلی نظر آرہی ہے۔


Share: